جنت کی سوچ آتی ہے۔
اور کیوں نہ آئے ؟
جب روز خواہش جائز ہونے کے باوجود قربانی دینی پڑے تو جنت یاد آتی ہے۔
جب روز لڑ لڑ کر بھی کوئی حاصل محصول نظر نہ آئے تو جنت یاد آتی ہے ۔
جب ضرورت کو مارا جائے وہ بھی مسکرا کر تو جنت یاد آتی ہے۔
جب کچھ بیان نہ کرپاو تو جنت یاد آتی ہے۔
جب مشقت بھرا دن گزرا کر درستگی نہ آئے تو جنت یاد آتی ہے ۔
جب طعن و تشنیع کی فضا ہو اور وہاں ہر چیز بھلا کر ہنسنا پڑے تو جنت یاد آتی ہے۔
جب یہ لازما دکھانا ہے سب ٹھیک ہے تو جنت یاد آتی ہے۔
جب صبر کرنا پڑے تو جنت یاد آتی ہے۔
پتہ کیوں آتی ہے ؟
کیونکہ وہ نعمتوں والی جنت ہے ۔ وہ میرے رب کا تخفہ ہے ♥
جنت میں صبر نہیں ' مشکل نہیں ' قربانی نہیں ' تنگی نہیں ' مشکل نہیں ' پریشانی نہیں ' مجبوری نہیں ہے۔
صرف صلہ ہی صلہ ہے ♥
سکون ہی سکون ہے
پتہ جنت میں تو لغو بات ہی نہیں ؟ ایسا کیوں ہیں ؟
کیونکہ ایک فضول بات ' طعنہ ' تلخ کلامی ساری خوشی کو زائل کردیتا ہے۔
تو جنت میں کچھ بھی ایسا نہیں جو سکون تباہ کرے۔
جنتی لوگ بس آسائشوں میں ہوگئے۔
وہ انعامات کی بارش میں بھگو دئیے جائے گے ۔
وہ رحمتوں کا حصار پائے گے۔
برکتوں کے ٹوکرے پائے گے۔
وہ اپنے رب سے راضی ہوگے انکا رب ان سے راضی ہوگا ♥✨♥
وہ رنگ برنگے کھانوں سے لطف اندوز ہوگے ' مختلف پھلوں کا زائقہ پائے گے۔ مشروبات پئے گئے ۔ افف کس سکون وآرام کو پائے گئے ♥
سورہ الغاشیہ اسکی خوبصورت جھلک دکھاتی ہے۔
فىْ جَنَّةٍ عَالِيَةٍ (10)
اونچے باغ میں ہوں گے۔
لَّا تَسْـمَعُ فِيْـهَا لَاغِيَةً (11)
وہاں کوئی لغو بات نہیں سنیں گے۔
فِـيْـهَا عَيْنٌ جَارِيَةٌ (12)
وہاں ایک چشمہ جاری ہوگا۔
فِـيْـهَا سُرُرٌ مَّرْفُوْعَةٌ (13)
وہاں اونچے اونچے تخت ہوں گے۔
وَاَكْـوَابٌ مَّوْضُوْعَةٌ (14)
اور آبخورے سامنے چنے ہوئے۔
وَنَمَارِقُ مَصْفُوْفَـةٌ (15)
اور گاؤ تکیے قطار سے لگے ہوئے۔
وَزَرَابِىُّ مَبْثُوْثَـةٌ (16)
اور مخملی فرش بچھے ہوئے۔
کیا شان ہوگی جنتیوں کی ♥
تو دل یہی کہتا ہے دنیا جھیل جا خوشی سے صبر کر جا دلی رضامندی سے رب کی خوشنودی کے لیے' آپنے آپکو خوشی سے قربان کردے ' تکلیفوں 'آزمائشوں کو خوشی سے جھیل جا ۔۔۔
وہ نعمتوں والی جنت باہیں پھیلائے تیرا اتنظار کرے گی ♥
Comments
Post a Comment